قربِ الٰہی
ولی بننے کیلئے...
جنت پانے کیلئے….
قربِ اِلٰہی پانے کیلئے….
مسلمان سے مومن تک کا سفر تہہ کرنے کیلئے….
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو پانے کیلئے….
دل کرتا تو بہت ہے پر یہ ہو کیوں نہیں پاتا؟
جبکہ یہ سب پانے کیلئے ضرورت بس ایک قدم اٹھانے کی ہے….
وہ ایک قدم اُٹھا کر بس اپنے نفس پر رکھنا ہوتا ہے.
مگر…..
یہ ایک قدم ہی تو وزنی ہے بہت…
بہت کچھ بندھا جو ہوتا ہے اِس ایک قدم کی ساتھ….
کہیں خواہشات بندھی ہوتی ہیں تو کہیں دنیاوی رسم و رواج….
کہیں محبتوں کا بوجھ بندھا ہوتا ہے تو کہیں مجبوریوں کا….
اس ایک قدم کے ساتھ یہ سارے بوجھ بھی اُٹھانے پڑتے ہیں ۔
اس بوجھ کو تو اٹھانا ہی ہے پر بات یہاں کب ختم ہوتی ہے ؟
اس سارے بوجھ کے ساتھ ایک طویل جنگ جڑی ہوتی ہے جو خود لڑنی پڑتی ہے ۔
خواہشات سے جنگ ،
دنیا کے ساتھ جنگ،
نفس پر قدم رکھنے کیلئے صرف انسان ہی کافی نہیں ہوتا،اس کے ساتھ مظبوط ایمان کی بھی ضرورت ہوتی ہے ،
اور ایمان انعام کہاں ہوتا ہے؟؟؟؟
جو مفت میں مل جائے …..
ایمان کمانا پڑتا ہے ، بنانا پڑتا ہے ….
اور پتا ہے ساری زندگی کا سرمایہ کیا ہے ؟؟؟
ساری زندگی کا سرمایہ وہ خوبصورت لمحات ہیں جن میں ہم خالص اپنے رب کی محبت میں آنسوں بہاتے ہیں ۔
اور خوش قسمت ہیں وہ لوگ جن کو یہ لمحات نصیب ہوتے ہیں ۔
یہ ہی تو اصل دولت ہے جس کا یہ ڈر بھی نہیں کہ گلے کا طوق نہ بن جائے ۔
پر یہ دولت کہاں نصیب ہوتی ہے ہم گنہگاروں کو..
دل تو چاہتا ہے کہ…..
کوئی نماز نہ چھوٹے ،
تہجد گزار بن جائے ،
تلاوت کا نشہ لگ جائے ،
ایسا سکون ملے کہ پھر دل اس سکون کے علاؤہ کسی طرف راغب نہ ہو۔
مگر یہ سب سوچ تو لیتے پر کر نہیں پاتے،
کبھی سوچتے ہیں کہ اس چیز پہ بھی روز سزا ملنی چاہیے،
انسان ہیں نا ،
اور انسان ڈنڈے کی ذیادہ مانتا ہے ، پھر چاہے وہ ڈنڈا لکڑی کا ہو یا غم و پریشانی کا …..
کیا یہ ہمارا ایمان کہ نیکی کا دل تو کرتا ہے پر نیکی کر نہیں پاتے؟
شدت سے احساس ہوتا ہے کہ ہم گناہ کر رہے ہیں مگر اُس گناہ کو چھوڑ نہیں پاتے؟
سب پتہ ہے کہ اللہ کے قریب کیسے ہوا جاتا ہے ،مگر پھر بھی ہو نہیں پاتے؟
عجیب ہے نا یہ؟
ہم تو پیدائشی مسلمان ہیں پھر بھی؟
آپ کو نہیں لگتا ہم انسان اشرف المخلوقات ہونے کے ساتھ ساتھ بڑے عجیب بھی ہیں؟
گناہ کرتے ہیں مگر نیکی کرنے کی خواہش بھی رکھتے ہیں…
اللہ سے دور بھی جا رہے ہیں پر قربت کی خواہش بھی رکھتے ہیں…..
اِک لمحے ہم معافی مانگتے ہیں اپنے گناہ کی،
اور دُعا کرتے ہیں….
قرب کی…...
نیکی کی…….
توفیق کی………
اور پھر اگلے ہی لمحے بھول جاتے ہیں ۔
پھر وہ ہی گناہ کر رہے ہوتے ہیں۔
یہ ہی تو ہی ایمان کی کمزوری….
اپنے کمزور ایمان کی نشانیاں تو بہت ہیں لیکن ساری باتیں اس ایک بات ختم ہو جاتی ہیں کہ…
"میرا سب سے بڑا دشمن میں خود ہوں"
heart touching🥺🥺
ReplyDelete😊❣️
DeleteMashaallah ♥️ 💚
ReplyDelete❤️💚
Deleteبلکل آ پ نے اک حقیقت بیان کی ہے۔ خواہشات کی اس دنیا میں ہمارے جکڑے ہوئے پاؤں اللّٰہ پاک نکال دے اور اپنا قرب نصیب فرما دے۔
ReplyDeleteAmeen😊
DeleteThis comment has been removed by the author.
Delete🥺🥀
ReplyDelete🙃🙂
Delete